☼◙»غیـبت زنــا سے بهی بــدتــــر ہے«◙☼
کیــــوں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
...
کیــــوں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
...
"الغیبة اشد من الزنا".
>رواه الديلمی والبيہقی والطبرانی<
"غيبت زنا سے بهی بدتر ہے,"
اس کی کئ وجوه ہیں:
«۱»....
غیبت ظاہر تو ہوتی ہے زبان سے لیکن اس کی جڑ دل میں ہے,
اس لۓ کہ جو شخص غیبت کرتاہے اس کے دل میں کبر ہوتا ہے وه خود کو بڑا سمجهتا ہے اور دوسروں کو حقیر سمجهتا ہے اور کبر اللہ تعالی کے ساتھ شرک ہے،
اللہ تعالی فرماتے ہیں:
"وله الکبریاء فی السموات والارض"
(۳۷-۴۵)
"اور بڑائی تو صرف اسی کیلۓ ہے آسمانوں اور زمیں میں,"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لایدخل الجنة احد في قلبه مثقال حبة من خردل من كبر"
(رواه مسلم)
"جنت میں کوئی ایسا شخص نہیں داخل ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر کبر ہو,"
غیبت کرنے والے کی نظر دوسروں کے عیوب پر ہوتی ہے اسے اپنے عیوب کی طرف توجہ ہی نہیں رہتی،
اس لۓ ان کی اصلاح کی فکر ہی نہیں رہتی،
جس کی اپنے عیوب پر نظر رہتی ہے اور ان کی اصلاح کی فکر رہتی ہے وه تو ہر وقت اسی فکر میں گهلتا رہتا ہے اور ڈوبا رہتا ہے کہ معلوم نہیں کل قیامت میں میرا کیا بنے گا؟میرا کیا حال ہوگا؟
اس کے دل میں دوسروں کا خیال تو آہی نہیں سکتا
ے
نہ تهی حال کی جب ہمیں اپنی خبر
رہے دیکهتے لوگوں کے عیب و ہنر
پڑی اپنے گناہوں پر جو نظر
تو نگاه میں کوئی برا نہ رہا
«۲»....
غیبت کے زنا سے بدتر ہونے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ زنا خفیہ گناه ہے اور غیبت سب کے سامنے علانیہ کی جاتی ہے، اور جو گناه علانیہ کیا جاۓ وه پوشیده گناه سے زیاده برا ہے,
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"کل امتی معافی الاالمجاهرین"
رواه البخاری و مسلم
"میری پوری امت لائق عفو ہے مگر علانیہ گناه کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جاۓ گا,,"
«۳»....زنا سے توبہ کی امید تو کی جاسکتی ہے، بالفرض توبہ کی توفیق نہ ہوئی تو کم سے کم اقراری مجرم تو ہے، خود کو گنہگار تو سمجهتا ہے
شاید اسی عجز و انکسار اور جرم کے اقرار سے اس کی مغفرت ہوجاۓ لیکن غیبت سے توبہ کی امید بہت کم ہے اس لۓ کہ غیبت کرنے والا خود کو گناه گار سمجهتا ہی نہیں،
بلکہ بہت نیک اور بڑا پاک دامن سمجهتا ہے,
زنا اور بدکاری کو ہر شخص برا سمجهتا ہے، اس سے بچنے کی کوشش کرتا ہے اور اپنے لۓ اس کا نام بهی سننا پسند نہیں کرتا
تو غیبت جو زنا سے بهی بدتر ہے اسے کیوں برا نہیں سمجهاجاتا اور اس سے بچنے کا کیوں ا تمام نہیں کیا جاتا؟؟؟؟؟؟
>رواه الديلمی والبيہقی والطبرانی<
"غيبت زنا سے بهی بدتر ہے,"
اس کی کئ وجوه ہیں:
«۱»....
غیبت ظاہر تو ہوتی ہے زبان سے لیکن اس کی جڑ دل میں ہے,
اس لۓ کہ جو شخص غیبت کرتاہے اس کے دل میں کبر ہوتا ہے وه خود کو بڑا سمجهتا ہے اور دوسروں کو حقیر سمجهتا ہے اور کبر اللہ تعالی کے ساتھ شرک ہے،
اللہ تعالی فرماتے ہیں:
"وله الکبریاء فی السموات والارض"
(۳۷-۴۵)
"اور بڑائی تو صرف اسی کیلۓ ہے آسمانوں اور زمیں میں,"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لایدخل الجنة احد في قلبه مثقال حبة من خردل من كبر"
(رواه مسلم)
"جنت میں کوئی ایسا شخص نہیں داخل ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر کبر ہو,"
غیبت کرنے والے کی نظر دوسروں کے عیوب پر ہوتی ہے اسے اپنے عیوب کی طرف توجہ ہی نہیں رہتی،
اس لۓ ان کی اصلاح کی فکر ہی نہیں رہتی،
جس کی اپنے عیوب پر نظر رہتی ہے اور ان کی اصلاح کی فکر رہتی ہے وه تو ہر وقت اسی فکر میں گهلتا رہتا ہے اور ڈوبا رہتا ہے کہ معلوم نہیں کل قیامت میں میرا کیا بنے گا؟میرا کیا حال ہوگا؟
اس کے دل میں دوسروں کا خیال تو آہی نہیں سکتا
ے
نہ تهی حال کی جب ہمیں اپنی خبر
رہے دیکهتے لوگوں کے عیب و ہنر
پڑی اپنے گناہوں پر جو نظر
تو نگاه میں کوئی برا نہ رہا
«۲»....
غیبت کے زنا سے بدتر ہونے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ زنا خفیہ گناه ہے اور غیبت سب کے سامنے علانیہ کی جاتی ہے، اور جو گناه علانیہ کیا جاۓ وه پوشیده گناه سے زیاده برا ہے,
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"کل امتی معافی الاالمجاهرین"
رواه البخاری و مسلم
"میری پوری امت لائق عفو ہے مگر علانیہ گناه کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جاۓ گا,,"
«۳»....زنا سے توبہ کی امید تو کی جاسکتی ہے، بالفرض توبہ کی توفیق نہ ہوئی تو کم سے کم اقراری مجرم تو ہے، خود کو گنہگار تو سمجهتا ہے
شاید اسی عجز و انکسار اور جرم کے اقرار سے اس کی مغفرت ہوجاۓ لیکن غیبت سے توبہ کی امید بہت کم ہے اس لۓ کہ غیبت کرنے والا خود کو گناه گار سمجهتا ہی نہیں،
بلکہ بہت نیک اور بڑا پاک دامن سمجهتا ہے,
زنا اور بدکاری کو ہر شخص برا سمجهتا ہے، اس سے بچنے کی کوشش کرتا ہے اور اپنے لۓ اس کا نام بهی سننا پسند نہیں کرتا
تو غیبت جو زنا سے بهی بدتر ہے اسے کیوں برا نہیں سمجهاجاتا اور اس سے بچنے کا کیوں ا تمام نہیں کیا جاتا؟؟؟؟؟؟
No comments:
Post a Comment